تحریر سے ورنہ مری کیا ہو نہیں سکتا

تحریر سے ورنہ مری کیا ہو نہیں سکتا

اک تو ہے جو لفظوں میں ادا ہو نہیں سکتا

آنکھوں میں خیالات میں سانسوں میں بسا ہے

چاہے بھی تو مجھ سے وہ جدا ہو نہیں سکتا

جینا ہے تو یہ جبر بھی سہنا ہی پڑے گا

قطرہ ہوں سمندر سے خفا ہو نہیں سکتا

گمراہ کئے ہوں گے کئی پھول سے جذبے

ایسے تو کوئی راہنما ہو نہیں سکتا

قد میرا بڑھانے کا اسے کام ملا ہے

جو اپنے ہی پیروں پہ کھڑا ہو نہیں سکتا

اے پیار ترے حصے میں آیا تری قسمت

وہ درد جو چہروں سے ادا ہو نہیں سکتا

(673) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.