کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے

کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے

میرے قدموں پہ مرا سر ہے کئی صدیوں سے

خوف رہتا ہے نہ سیلاب کہیں لے جائے

میری پلکوں پہ ترا گھر ہے کئی صدیوں سے

اشک آنکھوں میں سلگتے ہوئے سو جاتے ہیں

یہ مری آنکھ جو بنجر ہے کئی صدیوں سے

کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے

تو مری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے

میں نے جس کے لیے ہر شخص کو ناراض کیا

روٹھ جائے نہ یہی ڈر ہے کئی صدیوں سے

اس کو عادت ہے جڑیں کاٹتے رہنے کی وصیؔ

جو مری ذات کا محور ہے کئی صدیوں سے

(2816) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wasi Shah. is written by Wasi Shah. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wasi Shah. Free Dowlonad  by Wasi Shah in PDF.