ذہن رسا کی گرہیں مگر کھولنے لگے

ذہن رسا کی گرہیں مگر کھولنے لگے

پھر یوں ہوا کہ لوگ ہمیں تولنے لگے

آہستہ بات کر کہ ہوا تیز ہے بہت

ایسا نہ ہو کہ سارا نگر بولنے لگے

عمر رواں کو پار کیا تم نے اور ہم

رسی کے پل پہ پاؤں رکھا ڈولنے لگے

دستک ہوا ہی دے کہ یہ بندش تمام ہو

سونے گھروں میں کوئی تو رس گھولنے لگے

میں بن گیا گہر تو مرا اس میں دوش کیا

بے وجہ مجھ کو خاک میں تم رولنے لگے

(569) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wazir Agha. is written by Wazir Agha. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Agha. Free Dowlonad  by Wazir Agha in PDF.