جب آنکھ کھلی میری

سورج کا زرہ بکتر

چمکا تو میں گھبرایا

ٹوٹی ہوئی کھڑکی سے

لہراتا ہوا نیزہ

کوندے کی طرح آیا

میں درد سے چلایا

ہونٹوں نے پڑھے منتر

سیماب سی پوروں نے

اک پوٹلی ابرک کی

چھڑکی مرے چہرے پر

اور کرنوں کا اک چھینٹا

مارا مری آنکھوں پر

آنکھیں مری چندھیائیں

کچھ بھی نہ نظر آیا

جب آنکھ کھلی میری

دیکھا کہ ہر اک جانب

زرتار سی کرنوں کا

اک زرد سمندر تھا

اور زرد سمندر میں

چاندی کی پہاڑی پر

میں پیڑ تھا سونے کا

شاخوں میں مری ہر سو

جھنکار تھی پتوں کی

اڑتی ہوئی چڑیوں کی

یا آگ کی ڈلیوں کی

اک ڈار سی آئی تھی

اور مجھ میں سمائی تھی

قدموں کے تلے میرے

زنجیر تھی لمحوں کی

میرے زرہ بکتر سے

جو کوندا لپکتا تھا

تاروں کے جھروکوں تک

پل بھر میں پہنچتا تھا

میں جسم کے مرقد سے

باہر بھی تھا اندر بھی

میں خود ہی پہاڑی تھا

اور خود ہی سمندر بھی

(581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wazir Agha. is written by Wazir Agha. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Agha. Free Dowlonad  by Wazir Agha in PDF.