ٹھوکریں کھلوائیں کیا کیا پائے بے زنجیر نے

ٹھوکریں کھلوائیں کیا کیا پائے بے زنجیر نے

گردش تقدیر نے جولانی تدبیر نے

عالم اسباب سے کیا فیض ناکامی ملا

راہ پر لا کر مجھے بھٹکا دیا تقدیر نے

کارواں کتنے بگولے بن کے غائب ہو گئے

خاک سے یکساں کیا جولاں گہ تدبیر نے

باز آئے زندگی کے خواب رنگا رنگ سے

دست و پا گم کر دئیے اندیشۂ تعبیر نے

داد خواہی کو اٹھا ہے ذرۂ پامال تک

سوتے فتنوں کو جگایا حشر عالم گیر نے

ماتم حسرت کیا پہلے گریباں پھاڑ کر

پھر دعا دی دشمنوں کو دست بے شمشیر نے

جان دے کر ایک حکم آخری مانا تو کیا

لکھ دیا جب سرکشوں میں کاتب تقدیر نے

واہ کیا کہنا مجسم کر دیا موہوم کو

نقش بندان ازل کی شوخی تحریر نے

جم گئی گرد فنا ایسی کہ چھٹنے کی نہیں

کس غضب کا رنگ پکڑا یاسؔ کی تصویر نے

(948) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Thokaren Khilwain Kya-kya Pa-e-be-zanjir Ne In Urdu By Famous Poet Yagana Changezi. Thokaren Khilwain Kya-kya Pa-e-be-zanjir Ne is written by Yagana Changezi. Enjoy reading Thokaren Khilwain Kya-kya Pa-e-be-zanjir Ne Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yagana Changezi. Free Dowlonad Thokaren Khilwain Kya-kya Pa-e-be-zanjir Ne by Yagana Changezi in PDF.