یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے

یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے

وہ جس نے آنا نہیں انتظار اس کا ہے

رکی ہوں زخم کے رقبے میں اپنی مرضی سے

یہ جانتی ہوں کہ قرب و جوار اس کا ہے

کسی خسارے کے سودے میں ہاتھ آیا تھا

سو ایک قیمتی شے میں شمار اس کا ہے

فقط فراق تو اتنا نشہ نہیں رکھتا

میں لڑکھڑائی ہوں جس سے خمار اس کا ہے

خرید سکتی تھی سو میں خرید لائی ہوں

وہ میرے پاس ہے چاہے ہزار اس کا ہے

دریدہ جاں ہوں دریدہ لباسیاں بھی ہیں

مگر یہ کم تو نہیں تار تار اس کا ہے

میں سینت سینت کے کتنا سمیٹ کر رکھوں

کہ کائنات بھرا انتشار اس کا ہے

نہ جانے بولتی رہتی ہوں نیند میں کیا کیا

جو نام سنتی ہوں میں بار بار اس کا ہے

میں گھر سے جاؤں تو تالا لگا کے جاتی ہوں

کچھ اس کی شہرتیں کچھ اعتبار اس کا ہے

(942) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Kamra Aur Ye Gard-o-ghubar Us Ka Hai In Urdu By Famous Poet Yasmeen Habeeb. Ye Kamra Aur Ye Gard-o-ghubar Us Ka Hai is written by Yasmeen Habeeb. Enjoy reading Ye Kamra Aur Ye Gard-o-ghubar Us Ka Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yasmeen Habeeb. Free Dowlonad Ye Kamra Aur Ye Gard-o-ghubar Us Ka Hai by Yasmeen Habeeb in PDF.