اک خوشی کے لیے ہیں کتنے غم

اک خوشی کے لیے ہیں کتنے غم

مبتلائے صد آرزو ہیں ہم

دل بھی لوح و قلم کا ہمسر ہے

داستانیں ہیں کتنی دل پہ رقم

عظمت رفتگاں ہے نظروں میں

اپنے ماضی کو ڈھونڈتے ہیں ہم

پارہ پارہ ہے خود جنوں لیکن

فکر انساں اسی سے ہے محکم

بھیگی بھیگی ہے ہر کرن ان کی

ہے ستاروں کی آنکھ بھی پر نم

یوں نہ ہوتی سحر کی رسوائی

کاش کھلتا نہ روشنی کا بھرم

ہم ہیں اور احترام حسن وفا

وہ ہیں اور اہتمام مشق ستم

کمتر اس کو نہ کہئے یزدانیؔ

آدمی خود ہے جان دو عالم

(1002) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek KHushi Ke Liye Hain Kitne Gham In Urdu By Famous Poet Yazdani Jalandhari. Ek KHushi Ke Liye Hain Kitne Gham is written by Yazdani Jalandhari. Enjoy reading Ek KHushi Ke Liye Hain Kitne Gham Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yazdani Jalandhari. Free Dowlonad Ek KHushi Ke Liye Hain Kitne Gham by Yazdani Jalandhari in PDF.