لبوں تک آیا زباں سے مگر کہا نہ گیا

لبوں تک آیا زباں سے مگر کہا نہ گیا

فسانہ درد کا المختصر کہا نہ گیا

حریم ناز میں کیا بات تھی جو راز رہی

وہ حرف کیا تھا جو بار دگر کہا نہ گیا

یہ حادثہ بھی عجب ہے کہ تیرے غم کے سوا

کسی بھی غم کو غم معتبر کہا نہ گیا

نفس نفس میں تھا احساس خانہ ویرانی

خرابۂ غم ہستی کو گھر کہا نہ گیا

تلاش کرتا ہوں ایمائے التفات ابھی

وہ کیا نظر تھی کہ جس کو نظر کہا نہ گیا

جنوں نے فکر و نظر کو وہ رفعتیں بخشیں

خرد کو ہم سے کبھی دیدہ ور کہا نہ گیا

نہ کوئی شور نہ غوغا نہ ہاؤ ہو نہ خروش

خزاں کو موسم دیرنہ گر کہا نہ گیا

دل اضطراب گزارش کا محشرستاں تھا

کسی کے سامنے کچھ بھی مگر کہا نہ گیا

(980) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Labon Tak Aaya Zaban Se Magar Kaha Na Gaya In Urdu By Famous Poet Yazdani Jalandhari. Labon Tak Aaya Zaban Se Magar Kaha Na Gaya is written by Yazdani Jalandhari. Enjoy reading Labon Tak Aaya Zaban Se Magar Kaha Na Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yazdani Jalandhari. Free Dowlonad Labon Tak Aaya Zaban Se Magar Kaha Na Gaya by Yazdani Jalandhari in PDF.