زندہ رہنے کا وہ افسون عجب یاد نہیں

زندہ رہنے کا وہ افسون عجب یاد نہیں

میں وہ انساں ہوں جسے نام و نسب یاد نہیں

میں خیالوں کے پری خانوں میں لہرایا ہوں

مجھ کو بے چارگیٔ محفل شب یاد نہیں

خواہشیں رستہ دکھا دیتی ہیں ورنہ یارو

دل وہ ذرہ ہے جسے شہر طلب یاد نہیں

گرد سی باقی ہے اب ذہن کے آئینے پر

کیسے اجڑا ہے مرا شہر طرب یاد نہیں

تبصرہ آپ کے انداز کرم پر کیا ہو

مجھ کو خود اپنی تباہی کا سبب یاد نہیں

خود فراموشی نے تکلیف کی شدت کم کی

مجھ کو کب یاد تھے یہ ظلم جو اب یاد نہیں

مجھ سے پوچھا جو گیا جرم مرا محشر میں

داور حشر سے کہہ دوں گا کہ اب یاد نہیں

عجز کے ساتھ چلے آئے ہیں ہم یزدانیؔ

کوئی اور ان کو منا لینے کا ڈھب یاد نہیں

(935) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zinda Rahne Ka Wo Afsun-e-ajab Yaad Nahin In Urdu By Famous Poet Yazdani Jalandhari. Zinda Rahne Ka Wo Afsun-e-ajab Yaad Nahin is written by Yazdani Jalandhari. Enjoy reading Zinda Rahne Ka Wo Afsun-e-ajab Yaad Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yazdani Jalandhari. Free Dowlonad Zinda Rahne Ka Wo Afsun-e-ajab Yaad Nahin by Yazdani Jalandhari in PDF.