بدن کجلا گیا تو دل کی تابانی سے نکلوں گا

بدن کجلا گیا تو دل کی تابانی سے نکلوں گا

میں سورج بن کے اک دن اپنی پیشانی سے نکلوں گا

نظر آ جاؤں گا میں آنسوؤں میں جب بھی روؤگے

مجھے مٹی کیا تم نے تو میں پانی سے نکلوں گا

تم آنکھوں سے مجھے جاں کے سفر کی مت اجازت دو

اگر اترا لہو میں پھر نہ آسانی سے نکلوں گا

میں ایسا خوبصورت رنگ ہوں دیوار کا اپنی

اگر نکلا تو گھر والوں کی نادانی سے نکلوں گا

ضمیر وقت میں پیوست ہوں میں پھانس کی صورت

زمانہ کیا سمجھتا ہے کہ آسانی سے نکلوں گا

یہی اک شے ہے جو تنہا کبھی ہونے نہیں دیتی

ظفرؔ مر جاؤں گا جس دن پریشانی سے نکلوں گا

(2864) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Badan Kajla Gaya To Dil Ki Tabani Se Niklunga In Urdu By Famous Poet Zafar Gorakhpuri. Badan Kajla Gaya To Dil Ki Tabani Se Niklunga is written by Zafar Gorakhpuri. Enjoy reading Badan Kajla Gaya To Dil Ki Tabani Se Niklunga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Gorakhpuri. Free Dowlonad Badan Kajla Gaya To Dil Ki Tabani Se Niklunga by Zafar Gorakhpuri in PDF.