ایسی کوئی درپیش ہوا آئی ہمارے

ایسی کوئی درپیش ہوا آئی ہمارے

جو ساتھ ہی پتے بھی اڑا لائی ہمارے

وہ ابر کہ چھایا رہا آنکھوں کے افق پر

وہ برق جو اندر کہیں لہرائی ہمارے

دیکھا ہے بہت خواب ملاقات بھی ہر روز

حصے میں جو اب آئی ہے تنہائی ہمارے

اس بار ملی ہے جو نتیجے میں برائی

کام آئی ہے اپنی کوئی اچھائی ہمارے

تھے ہی نہیں موجود تو کیوں خلق نے اس کی

چاروں طرف افواہ سی پھیلائی ہمارے

پھر جھوٹ کی اس میں ہمیں کرنی ہے ملاوٹ

پھر راس نہیں آئے گی سچائی ہمارے

ڈرتے ہوئے کھولا تو ہے یہ باب تعارف

پڑ جائے گلے ہی نہ شناسائی ہمارے

دعویٰ تو بہت رمز شناسی کا اسے تھا

یہ خلق اشارے نہ سمجھ پائی ہمارے

چل بھی دیے دکھلا کے تماشا تو ظفرؔ ہم

بیٹھے رہے تا دیر تماشائی ہمارے

(1021) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aisi Koi Darpesh Hawa Aai Hamare In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Aisi Koi Darpesh Hawa Aai Hamare is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Aisi Koi Darpesh Hawa Aai Hamare Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Aisi Koi Darpesh Hawa Aai Hamare by Zafar Iqbal in PDF.