چمکے گا ابھی میرے خیالات سے آگے

چمکے گا ابھی میرے خیالات سے آگے

وہ نقش کہ تھا داغ ملاقات سے آگے

لگتا ہے کہ مشکل ہے ابھی دن کا نکلنا

ہے رات کوئی اور بھی اس رات سے آگے

اس وہم سے واپس نہیں پلٹا ہوں کہ ہوگا

کچھ اور بھی اس خواب طلسمات سے آگے

آرام سے پیچھے وہ ہٹا دیتا ہے مجھ کو

بڑھتا ہوں اگر اس کی ہدایات سے آگے

دوران سفر کرتا ہوں آرام بھی لیکن

ہوتا ہوں ٹھہرنے کے مقامات سے آگے

عقدہ اسی خاطر کوئی ہوتا ہی نہیں حل

ہیں سارے سوالات جوابات سے آگے

آگاہ کیا ہے تو ہوئے اور بھی غافل

واقف جو نہیں تھے مرے حالات سے آگے

ہو سکتا ہے کیا کوئی بھلا ان کے برابر

رہتے ہیں جو خود اپنے بیانات سے آگے

اتنا بھی بہت ہے جو ظفرؔ قحط نوا میں

نکلی ہے کوئی بات مری بات سے آگے

(1093) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chamke Ga Abhi Mere KHayalat Se Aage In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Chamke Ga Abhi Mere KHayalat Se Aage is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Chamke Ga Abhi Mere KHayalat Se Aage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Chamke Ga Abhi Mere KHayalat Se Aage by Zafar Iqbal in PDF.