دن پر سوچ سلگتی ہے یا کبھی رات کے بارے میں

دن پر سوچ سلگتی ہے یا کبھی رات کے بارے میں

کوئی بات نکل آتی ہے کائنات کے بارے میں

ایک دوسرے سے کب سارے سیارے ٹکراتے ہیں

پر امید بہت ہوں ایسے حادثات کے بارے میں

کچھ سہتا ہوں گزرتے ہوئے زمانے کے لمحوں کی سزا

کچھ کہتا ہوں نا ممکن سے ممکنات کے بارے میں

سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے اپنے ہی جھگڑے نہیں کم

اور کئی ذاتوں کی الجھن ایک ذات کے بارے میں

حیرت کا ایک اپنا حسن بھی ہے لرزا دینے والا

کوئی پریشانی نہیں اس کے نباتات کے بارے میں

غلط سلط سب کے اپنے اپنے اندازے ہیں ورنہ

کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کسی بات کے بارے میں

جب تک وہ پہلی ترجیح رہے گا سب خیریت ہے

موسم کو ہے تمام آگہی پھول پات کے بارے میں

قطرے کی پہچان ہی دریا میں گم ہو جانا ہے کبھی

کیسا جوش و خروش ہے اس کی ملاقات کے بارے میں

دل میں کوئی چیز چمکتی بجھتی رہتی ہے جو ظفرؔ

فکر مند بھی رہتا ہوں میں اسی دھات کے بارے میں

(1220) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Par Soch Sulagti Hai Ya Kabhi Raat Ke Bare Mein In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Din Par Soch Sulagti Hai Ya Kabhi Raat Ke Bare Mein is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Din Par Soch Sulagti Hai Ya Kabhi Raat Ke Bare Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Din Par Soch Sulagti Hai Ya Kabhi Raat Ke Bare Mein by Zafar Iqbal in PDF.