ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے

ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے

میں وہ دریا ہوں جسے اپنا کنارہ کم ہے

وہی تکرار ہے اور ایک وہی یکسانی

اس شب و روز میں اب اپنا گزارہ کم ہے

میرے دن رات میں کرنا نہیں اب اس کو شمار

حصۂ عمر کوئی میں نے گزارا کم ہے

میں زیادہ ہوں بہت اس کے لیے اب تک بھی

اور میرے لیے وہ سارے کا سارا کم ہے

اس کی اپنی بھی توجہ نہیں مجھ پر کوئی خاص

اور میں نے بھی ابھی اس کو پکارا کم ہے

آج پانی جو اچھلتا نہیں پہلے کی طرح

ایسا لگتا ہے کہ اس میں کوئی دھارا کم ہے

ہاتھ پیر آپ ہی میں مار رہا ہوں فی الحال

ڈوبتے کو ابھی تنکے کا سہارا کم ہے

میں تو رکھتا ہوں بہت روز کے روز ان کا حساب

آسماں پر کوئی آج ایک ستارہ کم ہے

پیش رفت اور ابھی ممکن بھی نہیں ہے کہ ظفرؔ

ابھی اس شوخ پہ کچھ زور ہمارا کم ہے

(1071) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Hi Bar Nahin Hai Wo Dobara Kam Hai In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Ek Hi Bar Nahin Hai Wo Dobara Kam Hai is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Ek Hi Bar Nahin Hai Wo Dobara Kam Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Ek Hi Bar Nahin Hai Wo Dobara Kam Hai by Zafar Iqbal in PDF.