ہوائے وادئ دشوار سے نہیں رکتا

ہوائے وادئ دشوار سے نہیں رکتا

مسافر اب ترے انکار سے نہیں رکتا

سفینہ چل جو پڑا ہے چڑھاؤ پر تو کبھی

مخالف آتی ہوئی دھار سے نہیں رکتا

مرا خیال ہے تدبیر کوئی اور ہی کر

ہجوم اب تری تلوار سے نہیں رکتا

ٹھہرنا چاہے تو ٹھہرے گا آپ ہی ورنہ

ہماری کوشش بسیار سے نہیں رکتا

اب اس کے ساتھ ہی بہہ جائیے کہ یہ سیلاب

خس و خمار کے انبار سے نہیں رکتا

رواں جو ہے سفر منزل صدا ہر چند

یہ قافلہ مرے معیار سے نہیں رکتا

یہ ایسے لوگ ہیں عادت پڑی ہوئی ہے جنہیں

یہ مال سردئ بازار سے نہیں رکتا

مسافرت میں جو ہارے نہ حوصلہ راہی

تو لطف سایۂ اشجار سے نہیں رکتا

ہمارا عشق رواں ہے رکاوٹوں میں ظفرؔ

یہ خواب ہے کسی دیوار سے نہیں رکتا

(1212) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa-e-wadi-e-dushwar Se Nahin Rukta In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Hawa-e-wadi-e-dushwar Se Nahin Rukta is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Hawa-e-wadi-e-dushwar Se Nahin Rukta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Hawa-e-wadi-e-dushwar Se Nahin Rukta by Zafar Iqbal in PDF.