کسی نئی طرح کی روانی میں جا رہا تھا

کسی نئی طرح کی روانی میں جا رہا تھا

چراغ تھا کوئی اور پانی میں جا رہا تھا

رکا ہوا تھا وہ قافلہ تو مگر ابھی تک

غبار اپنی ہی بے کرانی میں جا رہا تھا

مجھے خبر تھی وہ کیا کرے گا سلوک مجھ سے

سو میں بظاہر تو خوش گمانی میں جا رہا تھا

میں تنگئ دل سے خوش نہیں تھا اسی سبب سے

مکاں سے باہر کی لا مکانی میں جا رہا تھا

تم اپنی مستی میں آن ٹکرائے مجھ سے یک دم

ادھر سے میں بھی تو بے دھیانی میں جا رہا تھا

تری رکاوٹ سے بھی مرے پانو کیسے رکتے

کہ میں کسی اور سر گرانی میں جا رہا تھا

مرے لیے اجنبی تھا سیلاب خواب میں وہ

جو لفظ چپ چاپ موج معنی میں جا رہا تھا

سخن سے بیمار کیوں نہ ہوتا میں آخر اپنے

کہ لطف سارا تو خوش بیانی میں جا رہا تھا

ظفرؔ مرے خواب وقت آخر بھی تازہ دم تھے

یہ لگ رہا تھا کہ میں جوانی میں جا رہا تھا

(1115) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Nai Tarha Ki Rawani Mein Ja Raha Tha In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Kisi Nai Tarha Ki Rawani Mein Ja Raha Tha is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Kisi Nai Tarha Ki Rawani Mein Ja Raha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Kisi Nai Tarha Ki Rawani Mein Ja Raha Tha by Zafar Iqbal in PDF.