نہ گھاٹ ہے کوئی اپنا نہ گھر ہمارا ہوا

نہ گھاٹ ہے کوئی اپنا نہ گھر ہمارا ہوا

قیام اب کے سر رہگزر ہمارا ہوا

غرض رہی نہ کبھی منزلوں سے کوئی ہمیں

ہمیشہ اپنے ہی اندر سفر ہمارا ہوا

اسی کی روشنی کام آئی عمر بھر اپنے

جو اک ستارہ فقط شام بھر ہمارا ہوا

ہمارے حصے میں دیوار ہی رہی دن رات

کوئی دریچہ ہمارا نہ در ہمارا ہوا

ہمارے خوں سے گزر کر ہی تیغ برق بجھی

ہمارے خس میں اتر کر شرر ہمارا ہوا

زر سخن جو لٹایا ہے راستے میں کہیں

تو دور دشت ہوا میں خطر ہمارا ہوا

رہے ہیں بے ثمر و سایہ ہی سر ہستی

برائے نام یہاں پر شجر ہمارا ہوا

اسی میں الجھے ہوئے ہیں ہمارے پانو ابھی

جو ایک خواب کبھی سر بسر ہمارا ہوا

کسی سند کی ضرورت نہیں پڑی ہے ظفرؔ

ہمارا عیب ہی آخر ہنر ہمارا ہوا

(1270) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na GhaT Hai Koi Apna Na Ghar Hamara Hua In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Na GhaT Hai Koi Apna Na Ghar Hamara Hua is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Na GhaT Hai Koi Apna Na Ghar Hamara Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Na GhaT Hai Koi Apna Na Ghar Hamara Hua by Zafar Iqbal in PDF.