یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا

یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا

اس شہر میں تعریف کے قابل بھی وہی تھا

آساں تھا بہت اس کے لیے حرف مروت

اور مرحلہ اپنے لیے مشکل بھی وہی تھا

تعبیر تھی اپنی بھی وہی خواب سفر کی

افسانۂ محرومی منزل بھی وہی تھا

اک ہاتھ میں تلوار تھی اک ہاتھ میں کشکول

ظالم تو وہ تھا ہی مرا سائل بھی وہی تھا

ہم آپ کے اپنے ہیں وہ کہتا رہا مجھ سے

آخر صف اغیار میں شامل بھی وہی تھا

میں لوٹ کے آیا تو گلستان ہوس میں

تھا گل بھی وہی شور عنادل بھی وہی تھا

دعوے تھے ظفرؔ اس کو بہت با خبری کے

دیکھا تو مرے حال سے غافل بھی وہی تھا

(2514) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Baat Alag Hai Mera Qatil Bhi Wahi Tha In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Ye Baat Alag Hai Mera Qatil Bhi Wahi Tha is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Ye Baat Alag Hai Mera Qatil Bhi Wahi Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Ye Baat Alag Hai Mera Qatil Bhi Wahi Tha by Zafar Iqbal in PDF.