یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو

یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو

راس آنے لگے ہم کو تو یہ دنیا ہی نہ ہو

کہیں نکلے کوئی اندازہ ہمارا بھی غلط

جانتے ہیں اسے جیسا کہیں ویسا ہی نہ ہو

ہو کسی طرح سے مخصوص ہمارے ہی لیے

یعنی جتنا نظر آتا ہے وہ اتنا ہی نہ ہو

ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو

یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو

وہ کوئی اور ہو جو ساتھ کسی اور کے ہے

اصل میں تو وہ ابھی لوٹ کے آیا ہی نہ ہو

خواب در خواب چلا کرتا ہے آنکھوں میں جو شخص

ڈھونڈنے نکلیں اسے اور کہیں رہتا ہی نہ ہو

چمک اٹھا ہو ابھی روئے بیاباں اک دم

اور یہ نظارہ کسی اور نے دیکھا ہی نہ ہو

کیفیت ہی کوئی پانی نے بدل لی ہو کہیں

ہم جسے دشت سمجھتے ہیں وہ دریا ہی نہ ہو

مسئلہ اتنا بھی آسان نہیں ہے کہ ظفرؔ

اپنے نزدیک جو سیدھا ہے وہ الٹا ہی نہ ہو

(2974) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Ye Bhi Mumkin Hai Ki Aankhen Hon Tamasha Hi Na Ho by Zafar Iqbal in PDF.