چل پڑے تو پھر اپنی دھن میں بے خبر برسوں

چل پڑے تو پھر اپنی دھن میں بے خبر برسوں

لوٹ کر نہیں دیکھا ہم نے اپنا گھر برسوں

جادۂ حوادث میں چل کے دیکھ لے کوئی

کیسے طے کیا ہم نے موت کا سفر برسوں

برگ و بار پر اس کے حق نہیں ہمارا ہی

اپنے خون سے سینچا ہم نے جو شجر برسوں

جو صدف سمندر کی تہہ میں چھان سکتے تھے

ڈھونڈتے رہے وہ بھی ریت میں گہر برسوں

دوستو ضرورت پر کام آ گیا اپنے

دشمنوں سے سیکھا تھا ہم نے جو ہنر برسوں

جب ملے رفیقوں سے زخم ہی ملے ہم کو

بے سبب رہا دل میں دشمنوں کا ڈر برسوں

وہ بھی کیا عجب دن تھے شوق رہ نوردی میں

ہم نے بھی زمانے کی سیر کی ظفرؔ برسوں

(1130) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chal PaDe To Phir Apni Dhun Mein Be-KHabar Barson In Urdu By Famous Poet Zafar Kaleem. Chal PaDe To Phir Apni Dhun Mein Be-KHabar Barson is written by Zafar Kaleem. Enjoy reading Chal PaDe To Phir Apni Dhun Mein Be-KHabar Barson Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kaleem. Free Dowlonad Chal PaDe To Phir Apni Dhun Mein Be-KHabar Barson by Zafar Kaleem in PDF.