شریر بچے

ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے

ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے

پلے کو گھر میں لائیں بانہوں میں ہم جکڑ کر

موقع ملے تو کھینچیں بلی کی دم پکڑ کر

دیکھیں اگر گدھے کو داغیں اسے سلامی

اپنا جو بس چلے تو اس کی کریں غلامی

بکرے پہ بیٹھ کر ہم گلیوں میں روز گھومیں

چوں چوں کرے جو چوزہ اس کو ضرور چومیں

بستر کی سبز چادر خرگوش کو اڑھا دیں

منو کی لال ٹوپی بکرے کو ہم پہنا دیں

دادا میاں کا چشمہ آنکھوں میں ہم لگا کر

رستہ چلیں کمر کو اپنی ذرا جھکا کر

آیا نصیحتوں پر ہم کو نہ کان دینا

مرغوں کے ساتھ مل کر بھائے اذان دینا

باجی کا ہر دوپٹہ اپنا بنے عمامہ

جوکر بنیں پہن کر بھیا کا پائجامہ

صوفوں پہ خوب کودیں اودھم بہت مچائیں

مل جائے جو کنستر پھر ڈھول ہم بجائیں

گرمی کی دوپہر میں باغوں کی خاک پھانکیں

چڑیوں کے گھونسلوں میں جا جا کے روز جھانکیں

امردو ہوں جو کچے ان کو ضرور توڑیں

سب کام چھوٹ جائے یہ کام ہم نہ چھوڑیں

پانی میں رنگ گھولیں اس کا بنائیں شربت

پیڑوں پہ چڑھ کے بیٹھیں سمجھیں اسے ہی پربت

کتے کو دیکھتے ہی دوڑائیں لے کے ڈنڈا

اپنی بہادری کا لہرائیں خوب جھنڈا

یاروں کے ساتھ مل کر قوالیاں بھی گائیں

طبلہ بجائیں منہ سے اور تان بھی اڑائیں

انصاف ور ہیں جتنے وہ اس کو مانتے ہیں

دنیا کی ہر شرارت ہم خوب جانتے ہیں

ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے

ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے

(1695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sharir Bachche In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Sharir Bachche is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Sharir Bachche Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Sharir Bachche by Zafar Kamali in PDF.