تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے

تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے

لہو لہو وہیں منظر انا کے رکھے تھے

کرم کے ساتھ ستم بھی بلا کے رکھے تھے

ہر ایک پھول نے کانٹے چھپا کے رکھے تھے

سکون چہرے پہ ہر خوش ادا کے رکھے تھے

سمندروں نے بھی تیور چھپا کے رکھے تھے

مری امید کا سورج کہ تیری آس کا چاند

دیے تمام ہی رخ پر ہوا کے رکھے تھے

وہ جس کی پاک اڑانوں کے معترف تھے سب

جلے ہوئے وہی شہپر حیا کے رکھے تھے

بنا یزید زمانہ جو میں حسین بنا

کہ ظلم باقی ابھی کربلا کے رکھے تھے

انہیں کو توڑ گیا ہے خلوص کا چہرہ

جو چند آئنے ہم نے بچا کے رکھے تھے

یوں ہی کسی کی کوئی بندگی نہیں کرتا

بتوں کے چہروں پہ تیور خدا کے رکھے تھے

گئے ہیں باب رسا تک وہ دستکیں بن کر

ظفرؔ جو ہاتھ پہ آنسو دعا کے رکھے تھے

(1082) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tamam Rang Jahan Iltija Ke Rakkhe The In Urdu By Famous Poet Zafar Moradabadi. Tamam Rang Jahan Iltija Ke Rakkhe The is written by Zafar Moradabadi. Enjoy reading Tamam Rang Jahan Iltija Ke Rakkhe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Moradabadi. Free Dowlonad Tamam Rang Jahan Iltija Ke Rakkhe The by Zafar Moradabadi in PDF.