گل ہیں تو آپ اپنی ہی خوشبو میں سوچئے

گل ہیں تو آپ اپنی ہی خوشبو میں سوچئے

جو کچھ بھی سوچنا ہے وہ اردو میں سوچئے

دل میں اگر نہیں ہے کسی زخم کی نمود

سرخی کہاں سے آ گئی آنسو میں سوچئے

یہ مسئلہ نہیں کہ جلیں گے کہاں چراغ

کیسے ہوائیں آئیں گی قابو میں سوچئے

یوں سرسری گزریے نہ اس دشت کرب سے

وحشت کہ اضطراب ہے آہو میں سوچئے

کچھ تو خبر نکالئے کیسے لگا یہ روگ

کیوں ڈھل رہا ہے آدمی وستو میں سوچئے

کی آپ نے جو پرسش احوال شکریا

ہم کیسے ہوں گے سلطنت ہو میں سوچئے

خود پوچھتی ہے آپ سے تنہائی آپ کی

مہتاب کیوں ہے رات کے پہلو میں سوچئے

وہ جس کا قرب آپ کو ملنا محال ہو

کیا ہو جو بیٹھ جائے وہ بازو میں سوچئے

(1115) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gul Hain To Aap Apni Hi KHushbu Mein Sochiye In Urdu By Famous Poet Zafar Sahbai. Gul Hain To Aap Apni Hi KHushbu Mein Sochiye is written by Zafar Sahbai. Enjoy reading Gul Hain To Aap Apni Hi KHushbu Mein Sochiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Sahbai. Free Dowlonad Gul Hain To Aap Apni Hi KHushbu Mein Sochiye by Zafar Sahbai in PDF.