فرض برسوں کی عبادت کا ادا ہو جیسے

فرض برسوں کی عبادت کا ادا ہو جیسے

بت کو یوں پوج رہے ہیں کہ خدا ہو جیسے

ایک پر پیچ غنا ایک حریری نغمہ

ہائے وہ حسن کہ جنگل کی صدا ہو جیسے

عشق یوں وادئ ہجراں میں ہوا محو خرام

خارزاروں میں کوئی آبلہ پا ہو جیسے

عارضوں پر وہ ترے تابش پیمان وفا

چاندنی رات کے چہرے پہ حیا ہو جیسے

اس طرح داغ دمکتے ہیں دل وحشی پر

قیس کے جسم پہ پھولوں کی عبا ہو جیسے

کتنا دل کش ہے تری یاد کا پالا ہوا اشک

سینۂ خاک پہ مہتاب گرا ہو جیسے

رت جگے وہ بھی نشاط غم محبوب کے ساتھ

حسن والوں نے بڑا کام کیا ہو جیسے

ہجر کی رات عجب رنگ ہے پیمانے کا

دست مے خوار میں بجھتا سا دیا ہو جیسے

خاک دل پر ترے سیال تصور کا خرام

ریگ صحرا پہ رواں باد صبا ہو جیسے

آج اس شوخ کی چتون کا یہ عالم ہے ظہیرؔ

حسن اپنی ہی اداؤں سے خفا ہو جیسے

(1294) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Farz Barson Ki Ibaadat Ka Ada Ho Jaise In Urdu By Famous Poet Zaheer Kashmiri. Farz Barson Ki Ibaadat Ka Ada Ho Jaise is written by Zaheer Kashmiri. Enjoy reading Farz Barson Ki Ibaadat Ka Ada Ho Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Kashmiri. Free Dowlonad Farz Barson Ki Ibaadat Ka Ada Ho Jaise by Zaheer Kashmiri in PDF.