طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں

طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں

امید فصل گل ہے اور قدم صحرا میں رکھتے ہیں

ہوئے ہیں اس قدر مانوس ہم پیمان فردا سے

کہ اب دل کا سفینہ ہجر کے دریا میں رکھتے ہیں

بشر کو دیکھیے با ایں ہمہ ساحل پہ مرتا ہے

حباب اپنا اثاثہ سیل بے پروا میں رکھتے ہیں

ہمارے پاس کوئی گردش دوراں نہیں آتی

ہم اپنی عمر فانی ساغر و مینا میں رکھتے ہیں

ہمیں ہر گام پر ملتا رہا اعزاز محرومی

وقار اپنا بہت ہم دیدۂ دنیا میں رکھتے ہیں

امیدوں کے کھنڈر مایوسیوں کے دم بخود سائے

بڑی ہی رونقیں ہم اس دل تنہا میں رکھتے ہیں

ہمارے دور کے انسان خود اپنی ہی ضد نکلے

طلب ماضی کی ہوتی ہے قدم فردا میں رکھتے ہیں

ظہیرؔ ان دل زدوں کی عظمتیں دیکھو یہ پروانے

چراغ عشق روشن وادی و صحرا میں رکھتے ہیں

(1031) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Talab Aasudgi Ki Arsa-e-duniya Mein Rakhte Hain In Urdu By Famous Poet Zaheer Kashmiri. Talab Aasudgi Ki Arsa-e-duniya Mein Rakhte Hain is written by Zaheer Kashmiri. Enjoy reading Talab Aasudgi Ki Arsa-e-duniya Mein Rakhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Kashmiri. Free Dowlonad Talab Aasudgi Ki Arsa-e-duniya Mein Rakhte Hain by Zaheer Kashmiri in PDF.