وہ اکثر باتوں باتوں میں اغیار سے پوچھا کرتے ہیں

وہ اکثر باتوں باتوں میں اغیار سے پوچھا کرتے ہیں

یہ سر بہ گریباں دیوانے کس شے کا تقاضا کرتے ہیں

اک دن تھا کہ ساحل پر بیٹھے طوفاں پہ تبسم کرتے تھے

اب مایوسی کے عالم میں ساحل کا تماشا کرتے ہیں

خطرہ ہے وفا کے لٹنے کا مجبورئ دل بھی لازم ہے

جینے کی تمنا کرتے ہیں مرنے کا تقاضا کرتے ہیں

معصوم ستم گر کی باتیں مظلوم ادا کے افسانے

یوں رات بسر ہو جاتی ہے یوں دل کا مداوا کرتے ہیں

جب نادانی کا عالم تھا حاصل کی تمنا کرتے تھے

اب دل میں آگ لگاتے ہیں شعلوں کا تماشا کرتے ہیں

اپنے میں رہے تو رسوائی اپنے سے گئے تو سودائی

ہم مدت سے دیوانگئ دنیا کا تماشا کرتے ہیں

(1035) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Aksar Baaton Baaton Mein Aghyar Se Puchha Karte Hain In Urdu By Famous Poet Zaheer Kashmiri. Wo Aksar Baaton Baaton Mein Aghyar Se Puchha Karte Hain is written by Zaheer Kashmiri. Enjoy reading Wo Aksar Baaton Baaton Mein Aghyar Se Puchha Karte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Kashmiri. Free Dowlonad Wo Aksar Baaton Baaton Mein Aghyar Se Puchha Karte Hain by Zaheer Kashmiri in PDF.