اسیر ذات روشنی

نہ لذتوں کا بحر تھا نہ خواہشوں کی وادیاں

نہ دائرے عذاب کے نہ زاویے ثواب کے

بس ایک روشنی اسیر ذات تھی

محیط کائنات تھی ازل سے بے لباس تھی

تو یوں ہوا کہ دفعتاً

مرے بدن کے پیرہن میں چھپ گئی

تو لذتوں کا بحر موج زن ہوا

تو خواہشوں کی وادیاں سلگ گئیں

تو دائرے عذاب کے پھسل گئے

تو زاویے ثواب کے مچل گئے

عجیب واقعہ نہیں

مرے بدن کا پیرہن تو لذتوں کے تار میں بنا گیا

وہ خواہشوں کے بحر میں جو موج موج بہہ گیا

تو کیا ہوا

یہ راز راز رہ گیا

وہ روشنی جو قبل ارتکاب ہی

مرے بدن کے پیرہن میں جاگزیں تھی

صد ارتکاب کیوں ہوئی نہیں

(884) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Asir-e-zat-e-raushni In Urdu By Famous Poet Zaheer Siddiqui. Asir-e-zat-e-raushni is written by Zaheer Siddiqui. Enjoy reading Asir-e-zat-e-raushni Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Siddiqui. Free Dowlonad Asir-e-zat-e-raushni by Zaheer Siddiqui in PDF.