چور دروازہ کھلا رہتا ہے

میرے خواب زخمی ہوئے

تو دنیا کے سارے ضابطے جھوٹے لگے

میں نے زندگی کے لیے بھیک مانگی

مگر آباد لمحوں کی پوجا کے لیے

وقت کبھی میرے لیے نہ رکا

مجھے ویسٹ پن سے اپنائیت محسوس ہوئی

لوگ کاغذوں سے بنے کھلونے تھے

جنہیں ہمیشہ خلاف مرضی ناچنا پڑا

بھیگے ساحلوں کی ہوا میں خون ہی خون تھا

جھیلوں کے آباد کنارے مجھے بنجر کر گئے

پانی پر تیرتا منظر دغاباز نکلا

میں مخالف سمت بہتی کشتیوں میں

بہ یک وقت سوار ہو گیا

بادل برس گئے

تو آسمان پر دھواں رہ گیا

میں نے خود کو دھویں میں اڑایا

اور مصروفیت سے سودا کر لیا

(1496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chor Darwaza Khula Rahta Hai In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Chor Darwaza Khula Rahta Hai is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Chor Darwaza Khula Rahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Chor Darwaza Khula Rahta Hai by Zahid Imroz in PDF.