میرا کوئی دوست نہیں

چیخیں مجھے کبھی رہا نہیں کرتیں

مجھے معلوم ہے

ہر منظر میں ایک چیخ چھپی ہے

میں جہاں بھی جاتا ہوں

کوئی نہ کوئی چیخ مجھے پہچان لیتی ہے

میں اپنی خاموشی کی مخالف سمت

خوف زدہ ہو کر بھاگنے لگتا ہوں

اسی بوکھلاہٹ میں چیخوں کے کئی جھنڈ

مجھے بھڑوں کی طرح گھیر لیتے ہیں

بھاگتے ہوئے میں قبرستان میں پہنچ جاتا ہوں

جہاں ہر قبر میں ایک چیخ دفن ہے

مجھے دیکھ کر

چیخیں میرے گرد ہوا میں تیرنے لگی ہیں

اور مجھ سے چیخ بن جانے کا مطالبہ کرتی ہیں

بقا کی جنگ لڑتے ہوئے

اب میرے ہاتھ بازوؤں سے گرنے والے ہیں

اور ہارنے کے لیے میرا کوئی دوست نہیں

میں محسوس کر رہا ہوں

میرا چیخوں سے بندھا ہوا جسم

جب گونجنے کے قریب ہوگا

میں کسی خشک دریا کے کنارے

سرخ رنگ میں لتھڑی چیخ بنا لوں گا

اور مٹی میری قبر بنانے میں مصروف ہوگی

(1227) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mera Koi Dost Nahin In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Mera Koi Dost Nahin is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Mera Koi Dost Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Mera Koi Dost Nahin by Zahid Imroz in PDF.