تم جا چکی ہو

میرا دل دیر تک سوئے ہوئے منہ کی باس تھا

جہاں تم خود رو پھول بن کر کھل اٹھی تھیں

تمہارا منور وجود

میری تاریک روح میں سرما کی دھوپ بنا

تمہاری آنکھوں کی نمی سے کئی بہاروں نے خمار پیا

جوتوں سے گری مٹی سے بنے میرے ہاتھ

تمہاری تراشیدہ گولائیوں سے مل کر

جنت کی جھیل بن گئے

تمہارے سینے سے پھوٹتی آبشار کی موسیقی نے

میری زخمی سماعت کو سریلا گیت بنا دیا

میرے بنجر تخیل میں جہاں جہاں تمہارے قدم لگے

وہاں میں نئی دنیا بن کر تخلیق ہوا

اب تم جا چکی ہو

میرے آنسوؤں کی ندی

ایک ٹہنی کو بھی شجر نہیں کر سکی

میرے ارادوں کی شبنم

ایک کونپل کو بھی پھول نہیں کر سکی

سمجھوتے کا بھیڑیا

میرے ذرے ذرے سے تمہیں نوچ رہا ہے

اور اداسی ڈوبتے سورج کی آخری کرن بن کر

میرے کندھوں پر اندھیرے کی چادر ڈال رہی ہے

(1299) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tum Ja Chuki Ho In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Tum Ja Chuki Ho is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Tum Ja Chuki Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Tum Ja Chuki Ho by Zahid Imroz in PDF.