دار الامان کے دروازے پر

مجھے زلزلہ زدہ علاقے سے اٹھایا گیا تھا

یا شاید

سیلاب زدہ علاقے سے

مگر میرا کوئی وارث اب اس دنیا میں باقی نہیں ہے

میری کم عمری

میری واحد کفیل ہے

اور

اچھی شکل ہی اب میری زندگی کی ضامن ہے

میری بے لباسی

لباس سے زیادہ قیمتی اور با معنی ہے

میں نے کئی بار

عدالتوں میں پیشی کے دوران اپنے بے آسرا ہونے کی

دہائی دی

مگر ہر بار

میرے انگوٹھے پر خامشی کی سیاہی لگا دی گئی

مجھے ان مردوں کے نام یاد نہیں

جو

مجھے شہر شہر اور گاؤں گاؤں لیے پھرے

مگر مجھے

اس عورت کی آنکھیں یاد ہیں

جس نے مجھے دیکھ کر آنسو بہائے تھے

اور

پھر یہاں چھوڑ کر چپ چاپ چلی گئی تھی!

(985) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar-ul-aman Ke Darwaze Par In Urdu By Famous Poet Zahid Masood. Dar-ul-aman Ke Darwaze Par is written by Zahid Masood. Enjoy reading Dar-ul-aman Ke Darwaze Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Masood. Free Dowlonad Dar-ul-aman Ke Darwaze Par by Zahid Masood in PDF.