خواب ستارے ہوتے ہوں گے لیکن آنکھیں ریت

خواب ستارے ہوتے ہوں گے لیکن آنکھیں ریت

دن دریاؤں کے ہمجولی ہیں اور راتیں ریت

ایک فقیر نے میری جانب دیکھا اور پھر میں

مٹی کی ڈھیری کی صورت تھا اور سانسیں ریت

میں سرسبز جزیرے جیسا تھا پر دشت ہوا

اس نے مجھ سے اتنا کہا تھا تیری باتیں ریت

موتی ٹوٹنے لگتے ہیں جب پتھر بات کریں

آئینوں کو دکھ ہوتا ہے جب ہم بولیں ریت

کبھی کبھی جی چاہتا ہے کہ تنہا کمرے میں

ہم کاغذ پر اشک بنائیں اور پھر لکھیں ریت

زاہدؔ رات کی خاموشی میں کوئی کہتا ہے

دانش وانش عقلیں وقلیں سوچیں ووچیں ریت

(883) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHwab Sitare Hote Honge Lekin Aankhen Ret In Urdu By Famous Poet Zahid Shamsi. KHwab Sitare Hote Honge Lekin Aankhen Ret is written by Zahid Shamsi. Enjoy reading KHwab Sitare Hote Honge Lekin Aankhen Ret Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Shamsi. Free Dowlonad KHwab Sitare Hote Honge Lekin Aankhen Ret by Zahid Shamsi in PDF.