تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے

تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے

گویا کوئی تصویر خیالوں میں جڑی ہے

ہر منظر ادراک میں پھر جان پڑی ہے

احساس فراواں ہے کہ ساون کی جھڑی ہے

ہے وصل کا ہنگام کہ سیلاب تجلی

طوفان ترنم ہے کہ الفت کی گھڑی ہے

تہذیب الم کہیے کہ عرفان غم ذات

کہنے کو تو دو لفظ ہیں ہر بات بڑی ہے

سایہ ہو شجر کا تو کہیں بیٹھ کے دم لیں

منزل تو بہت دور ہے اور دھوپ کڑی ہے

سینے پہ مرے وقت کا یہ کون گراں ہے

نیزے کی انی یا کہ کلیجے میں گڑی ہے

وہ میری ہی گم گشتہ حقیقت تو نہیں ہے

رستے میں کئی روز سے شے کوئی پڑی ہے

ہر لحظہ پروتی ہوں بکھر جاتے ہیں ہر بار

لمحات گریزاں ہیں کہ موتی کی لڑی ہے

ہم اور خدا کا بھی یہ احسان اٹھاتے

انسان ہیں کچھ ایسی ہی بات آن پڑی ہے

(1122) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

TaKHil Ka Dar Khole Hue Sham KhaDi Hai In Urdu By Famous Poet Zahida Zaidi. TaKHil Ka Dar Khole Hue Sham KhaDi Hai is written by Zahida Zaidi. Enjoy reading TaKHil Ka Dar Khole Hue Sham KhaDi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahida Zaidi. Free Dowlonad TaKHil Ka Dar Khole Hue Sham KhaDi Hai by Zahida Zaidi in PDF.