چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی

چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی

لوٹنے پر وہیں پڑی ہوئی تھی

باپ اور بھائیوں کے ہوتے ہوئے

اپنے پیروں پہ خود کھڑی ہوئی تھی

کتنے گھنٹوں کا خواب دیکھنا ہے

ہاتھ میں تو گھڑی بندھی ہوئی تھی

میں نے احباب سے کنارہ کیا

مجھ کو پیسوں کی جب کمی ہوئی تھی

کئی سالوں میں برقعہ چھوٹا تھا

بڑی مشکل سے روشنی ہوئی تھی

سرخ رو کس طرح نہ ہوتے وہ

ساتھ بچوں کے ماں لگی ہوئی تھی

تیری ٹینشن میں پینا بھول گئی

چائے تو سامنے رکھی ہوئی تھی

(877) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chiz Jo Bhul Kar Gai Hui Thi In Urdu By Famous Poet Zahraa Qarar. Chiz Jo Bhul Kar Gai Hui Thi is written by Zahraa Qarar. Enjoy reading Chiz Jo Bhul Kar Gai Hui Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahraa Qarar. Free Dowlonad Chiz Jo Bhul Kar Gai Hui Thi by Zahraa Qarar in PDF.