دھوپ تھے سب راستے درکار تھا سایہ ہمیں

دھوپ تھے سب راستے درکار تھا سایہ ہمیں

اک سراب خوش نما نے اور ترسایا ہمیں

دل زمیں پر اس کا چہرہ نقش ہو کر رہ گیا

بارہا پھر آئنے نے خود ہی ٹھکرایا ہمیں

دھوپ صحرا دھول دریا خار رستوں کی چبھن

منزلوں کے شوق نے کیا کیا نہ دکھلایا ہمیں

مسترد کرتا گیا ہے دل ربا چہروں کو دل

بعد اس کے کوئی چہرہ کب بھلا بھایا ہمیں

ہم کہیں معتوب تھے مجذوب تھے محبوب تھے

جس کی جیسی تھی نظر اس نے وہی پایا ہمیں

درد و راحت وصل‌ و فرقت عشق کے ہیں رنگ و روپ

جاتے جاتے اس نے ذاکرؔ خوب سمجھایا ہمیں

(1094) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhup The Sab Raste Darkar Tha Saya Hamein In Urdu By Famous Poet Zakir Khan Zakir. Dhup The Sab Raste Darkar Tha Saya Hamein is written by Zakir Khan Zakir. Enjoy reading Dhup The Sab Raste Darkar Tha Saya Hamein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zakir Khan Zakir. Free Dowlonad Dhup The Sab Raste Darkar Tha Saya Hamein by Zakir Khan Zakir in PDF.