عمر گزری ہے کامرانی سے

عمر گزری ہے کامرانی سے

کوئی شکوہ نہیں جوانی سے

مثل آدم ہے بے گھری اپنی

کون ڈرتا ہے بے مکانی سے

یوں مسلسل عذاب جھیلا ہے

اشک لگنے لگے ہیں پانی سے

ہم ہی کردار تھے کہانی کے

ہم ہی باہر ہوئے کہانی سے

سچ چھپانا محال ہے صاحب

جھوٹ سے یا کہ لن ترانی سے

کیا وہ پریاں قمر اسیر ہوئیں

سنتے آئے تھے ہم جو نانی سے

ظلمتوں میں بھی ہنس کے کھل جانا

اس نے سیکھا ہے رات رانی سے

بانجھ آنکھیں ہوئیں مگر ذاکرؔ

خواب آتے رہے روانی سے

(1339) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Umr Guzri Hai Kaamrani Se In Urdu By Famous Poet Zakir Khan Zakir. Umr Guzri Hai Kaamrani Se is written by Zakir Khan Zakir. Enjoy reading Umr Guzri Hai Kaamrani Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zakir Khan Zakir. Free Dowlonad Umr Guzri Hai Kaamrani Se by Zakir Khan Zakir in PDF.