کب تلک یہ شعلۂ بے رنگ منظر دیکھیے

کب تلک یہ شعلۂ بے رنگ منظر دیکھیے

کیوں نہ حرف سبز ہی لکھ کر زمیں پر دیکھیے

پھر کہیں صحرائے جاں میں کھائیے تازہ فریب

پھر سراب چشمہ و عکس صنوبر دیکھیے

لیٹ رہئے بند کر کے آنکھیں جلتی دھوپ میں

اور پھر سبز و سیہ سورج کا منظر دیکھیے

پھر برہنہ شاخوں کے سائے میں دم لیجے کہیں

رینگتے سانپوں کو اپنے تن کے اوپر دیکھیے

داد دیجے شوکت تعمیر عرش و فرش کی

اور پھر بنیاد ہست و بود ڈھا کر دیکھیے

چاندنی راتوں میں ایک آسیب بن کر گھومیے

گھر کی دیواروں پر اپنا سایہ بے سر دیکھیے

ہے جگر کس کا جو اس تیغ ہنر کی داد دے

اپنے ہاتھوں زخم کھا کر اپنا جوہر دیکھیے

بے دلی کی تہہ میں غوطہ مار کر بیٹھے ہیں ہم

زیبؔ پھر پانی پہ کب ابھرے گا پتھر دیکھیے

(925) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Talak Ye Shola-e-be-rang Manzar Dekhiye In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. Kab Talak Ye Shola-e-be-rang Manzar Dekhiye is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading Kab Talak Ye Shola-e-be-rang Manzar Dekhiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad Kab Talak Ye Shola-e-be-rang Manzar Dekhiye by Zeb Ghauri in PDF.