میرا عدم وجود بھی کیا زرنگار تھا

میرا عدم وجود بھی کیا زرنگار تھا

چاروں طرف خلا میں چمکتا غبار تھا

ساحل بنی نگاہ کی حد فاصلے مٹے

گرداب موج دود مکاں کا حصار تھا

پی کر لہو سیاہ ہوئی کشت آرزو

کیا دیکھتے کہ خاک کا دعویٰ بہار تھا

موجوں میں ڈوبتی ہوئی سرخی تھی شام کی

دل دشت پر سکوت تھا دریا قرار تھا

اک بوجھ اٹھائے شام کو لوٹا ہوں میں نڈھال

میں اپنے دام شوق میں کیا خود شکار تھا

دل کا سراغ کیا کہ جہاں تک نگاہ کی

نیرنگ نقش رفتۂ پاے فرار تھا

میں اک شجر سکوت تھا اور میری چھاؤں میں

گرتا ہوا صداؤں کا اک آبشار تھا

خورشید و ماہ میرے لئے اک فسانہ تھے

تاریک جنگلوں کا میں لیل و نہار تھا

شعلے دراز دست تھے اور میرے سامنے

خورشید شام دشت کا تاریک غار تھا

میں خاک دل بکھیر رہا تھا ہوا میں زیبؔ

اور اس سے بے خبر تھا کہ اس میں شرار تھا

(1078) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mera Adam Wajud Bhi Kya Zar-nigar Tha In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. Mera Adam Wajud Bhi Kya Zar-nigar Tha is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading Mera Adam Wajud Bhi Kya Zar-nigar Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad Mera Adam Wajud Bhi Kya Zar-nigar Tha by Zeb Ghauri in PDF.