مجھ سے ایسے واماندۂ جاں کو بستر وستر کیا

مجھ سے ایسے واماندۂ جاں کو بستر وستر کیا

پل دو پل کو موند لوں آنکھیں ورنہ گھر ور کیا

چھوڑو کیا رونا لے بیٹھے رنج و راحت کا

قید ہی جب ٹھہری ہستی تو بہتر وہتر کیا

میں بھی سر ٹکراتا پھرا ہوں دیواروں سے بہت

ڈھونڈھ رہے ہو اس گنبد میں کوئی در ور کیا

آخر کو تھک ہار کے مجھ کو زمین پر آنا ہے

زور و شور بازو کیسا شہپر وہپر کیا

میرے قلم ہی سے جب میرا رزق اترا ہے

جانا ہے اک کار زیاں کو دفتر وفتر کیا

صورت ایک تراشوں گا تو سو رہ جائیں گی

کیوں پتھر کو سبک کروں میں پیکر ویکر کیا

بالیدہ بار آور ہونا مٹی ہو جانا

سرسبز زرخیزی کیسی بنجر ونجر کیا

آب و سراب و خواب و حقیقت ایک سے لگتے ہیں

دیدہ وری کیا آئینہ کا جوہر ووہر کیا

مجھ کو بہائے لے جاتی ہے خود ہی موج مری

میرا رستہ روک سکیں گے پتھر وتھر کیا

رنگ شفق سبزے کا نشہ کچھ نہیں آنکھوں میں

دور خلا میں دیکھ رہا ہوں منظر ونظر کیا

میرا اور ساحل کا رشتہ کب کا ٹوٹ چکا

زیبؔ کہاں کا خیمۂ کشتی لنگر ونگر کیا

(1194) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhse Aise Wamanda-e-jaan Ko Bistar-wistar Kya In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. Mujhse Aise Wamanda-e-jaan Ko Bistar-wistar Kya is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading Mujhse Aise Wamanda-e-jaan Ko Bistar-wistar Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad Mujhse Aise Wamanda-e-jaan Ko Bistar-wistar Kya by Zeb Ghauri in PDF.