نہ ابر سے ترا سایہ نہ تو نکلتا ہے

نہ ابر سے ترا سایہ نہ تو نکلتا ہے

غبار آئینۂ آب جو نکلتا ہے

لہو کا رنگ جھلکتا ہے آنسوؤں میں کہیں

نہ خاک دل سے شرار نمو نکلتا ہے

اس انتشار میں کوئی پتا نہیں چلتا

جو گرد بیٹھے تو اک دشت ہو نکلتا ہے

چمک اٹھی ہیں کھنڈر کی شکستہ دیواریں

کدھر سے قافلۂ رنگ و بو نکلتا ہے

نہ جانے کیا ہے کہ جب بھی میں اس کو دیکھتا ہوں

تو کوئی اور مرے رو بہ رو نکلتا ہے

لیے دیئے ہوئے رکھتا ہے خود کو وہ لیکن

جہاں بھی غور سے دیکھو رفو نکلتا ہے

جڑا ہے ذات سے اس کی ہر ایک شعر اس کا

جو پتا شاخ سے توڑو لہو نکلتا ہے

نہ دھند چھٹتی ہے آنکھوں کے سامنے سے کبھی

نہ دل سے حوصلۂ جستجو نکلتا ہے

نہ چاند ابھرتا ہے دیوار شب سے زیبؔ کہیں

نہ سرو غم سے قد آرزو نکلتا ہے

(1061) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Abr Se Tera Saya Na Tu Nikalta Hai In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. Na Abr Se Tera Saya Na Tu Nikalta Hai is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading Na Abr Se Tera Saya Na Tu Nikalta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad Na Abr Se Tera Saya Na Tu Nikalta Hai by Zeb Ghauri in PDF.