کیا ملا قیس کو گرد رہ صحرا ہو کر

کیا ملا قیس کو گرد رہ صحرا ہو کر

رہ گیا ہوتا غبار در لیلیٰ ہو کر

یاد آتے ہیں چمن میں جو کسی کے عارض

گل کھٹکتے ہیں مری آنکھوں میں کانٹا ہو کر

پہلے کیا تھا جو کیا کرتے تھے تعریف مری

اب ہوا کیا جو برا ہو گیا اچھا ہو کر

دل میں رکھ گرد کدورت نہ بہت اے کم بیں

کہیں رہ جائے نہ یہ آئنہ اندھا ہو کر

ہجر میں یاد مژہ اور بھی تڑپاتی ہے

قلب بسمل میں کھٹکتی ہے یہ کانٹا ہو کر

نالۂ گرم نے تاثیر عجب دکھلائی

رہ گیا مثل چراغ آپ میں ٹھنڈا ہو کر

یار کے رخ کی صباحت کا تصور شب ہجر

آیا تسکیں کو مری نور کا تڑکا ہو کر

دل سے کہتا ہے غم الفت جاناں دم مرگ

تم تو دنیا سے چلے میں رہوں کس کا ہو کر

چھوڑنا اے غم الفت نہ کبھی ساتھ اس کا

کہیں گھبرائے مرا دل نہ اکیلا ہو کر

آئے تو وصل کا دن ہو تو کہیں بوس و کنار

سب نکل جائے گی شرم ان کی پسینا ہو کر

جسم انور کی لطافت کی ثنا کیا کیجے

جامۂ یار نہ اترا کبھی میلا ہو کر

دہر کی دیکھتے ہیں پست و بلند اے زیباؔ

کربلا جائیں گے اس واسطے بطحا ہو کر

(1197) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Mila Qais Ko Gard-e-rah-e-sahra Ho Kar In Urdu By Famous Poet Zeba. Kya Mila Qais Ko Gard-e-rah-e-sahra Ho Kar is written by Zeba. Enjoy reading Kya Mila Qais Ko Gard-e-rah-e-sahra Ho Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeba. Free Dowlonad Kya Mila Qais Ko Gard-e-rah-e-sahra Ho Kar by Zeba in PDF.