پیچ دے زلف عنبریں نہ کہیں

پیچ دے زلف عنبریں نہ کہیں

خود الجھ جاؤ اے حسیں نہ کہیں

کبھی گھبراتے ہیں تو کہتے ہیں

کوئی بیتاب ہے کہیں نہ کہیں

بہت اصرار وصل پر نہیں خوب

منہ سے کہہ دیں وہ پھر نہیں نہ کہیں

ذکر جس غمزدے کا ہوتا ہے

دل یہ کہتا ہے ہوں ہمیں نہ کہیں

سجدے کرتے ہیں لوگ دیر میں بھی

واں بھی اے یار ہوں ہمیں نہ کہیں

ناز اٹھاتا ہے نازنینوں کے

دل بھی ہو جائے نازنیں نہ کہیں

سنتے ہیں عرش ہے رفیع بہت

کوئی جاناں کی ہو زمیں نہ کہیں

کہہ رہی ہے فسردگی ان کی

مر گیا ہے کوئی کہیں نہ کہیں

دل مرا لے گئے تو ہیں خوش خوش

ہوں جو میری طرح حزیں نہ کہیں

آسماں جس کو لوگ کہتے ہیں

کوئی قاتل کی ہو زمیں نہ کہیں

مضطرب بے سبب نہیں زیباؔ

دل لگا ہے مگر کہیں نہ کہیں

(1032) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pech De Zulf-e-ambarin Na Kahin In Urdu By Famous Poet Zeba. Pech De Zulf-e-ambarin Na Kahin is written by Zeba. Enjoy reading Pech De Zulf-e-ambarin Na Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeba. Free Dowlonad Pech De Zulf-e-ambarin Na Kahin by Zeba in PDF.