سر اٹھایا مذہبی دیوار پر پٹکا ہوا

سر اٹھایا مذہبی دیوار پر پٹکا ہوا

راہ پر آنے لگا دل راہ سے بھٹکا ہوا

رس کشی کی دعوتیں دیتے رہے تازہ گلاب

جھاڑیوں میں تھا مگر تتلی کا پر اٹکا ہوا

تذکرہ ہونے لگا جب آستیں کے سانپ کا

پاس ہی احساس مجھ کو سرسراہٹ کا ہوا

تشنۂ دیدار میں ہی تو نہیں ہوں ان دنوں

اس کے گھر کے آئنے کا بھی ہے منہ لٹکا ہوا

اجنبی ماحول میں کھو جانے کا ڈر ہے تو کیا

تھام لوں دامن ترا میں بارہا جھٹکا ہوا

(891) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar UThaya Mazhabi Diwar Par PaTka Hua In Urdu By Famous Poet Zeeshan Ilahi. Sar UThaya Mazhabi Diwar Par PaTka Hua is written by Zeeshan Ilahi. Enjoy reading Sar UThaya Mazhabi Diwar Par PaTka Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Ilahi. Free Dowlonad Sar UThaya Mazhabi Diwar Par PaTka Hua by Zeeshan Ilahi in PDF.