چھوٹی سی بچی

میں نظم لکھتا ہوں

چھوٹی سی بچی مجھے دیکھتی ہے

اور میرے پاس بیٹھ جاتی ہے

میں لکھتا رہتا ہوں

وہ تکیے پر اپنے بالوں بھرے بندر کو سلانے لگتی ہے

وہ اپنے چھوٹے سے ہاتھی کو

ہاتھوں میں لے کر اس سے باتیں کرتی ہیں

باہر سے فائرنگ کی آواز آتی ہے

میں اس سے پوچھتا ہوں

ڈر تو نہیں لگ رہا؟

نہیں وہ بہت آسانی سے جواب دیتی ہے

اور اپنا ہاتھی مجھے دے دیتی ہے

جہاں شیشے کے دو چمک دار بیضوی ٹکڑوں میں

چھوٹی سی بچی کا عکس

ہمیشہ جھلملاتا رہتا ہے

میں نظم لکھتا رہتا ہوں

کھیلتے کھیلتے اچانک

وہ مجھ سے پوچھتی ہے

ذیشانؔ، کیا تمہیں بھی

بہت سارا ہوم ورک ملا ہے؟

ہاں، بہت سارا

میں کہتا ہوں

اور اس کے ہاتھی سے کھیلنے لگتا ہوں

(1008) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ChhoTi Si Bachchi In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. ChhoTi Si Bachchi is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading ChhoTi Si Bachchi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad ChhoTi Si Bachchi by Zeeshan Sahil in PDF.