فٹ پاتھ کے لوگ

شہر میں کچھ بھی ہو جائے

یہ لوگ کہیں نہیں جاتے

یا شاید ہم

گھروں میں رہنے والوں کو

ایسا ہی لگتا ہے

جب صبح صبح ہمیں کہیں جانا پڑتا ہے

تو انہیں فٹ پاتھ پر

بے خبری کے عالم میں سوتا دیکھ کر

ہم ان کی زندگی کے بارے میں

سوچتے ہیں

مگر واپسی تک بھول جاتے ہیں

ہماری گاڑی کو ٹریفک جام میں

پھنسا دیکھ کر

یہ ہنستے ہیں تو ہمیں

اپنے آپ پر رونا آتا ہے

ہر روز ایک ہی جگہ انہیں دیکھ کے

ہمیں حیرت ہوتی ہے

تیز دھوپ میں انہیں جلتا دیکھ کر

ہمیں افسوس ہوتا ہے

انہیں بارش میں بھیگتا دیکھ کر

ہم خوب ہنستے ہیں

ہر رات جب یہ سوئے ہوئے ہوتے ہیں

اندھیرے فٹ پاتھ پر سے

گزرتے ہوئے

ہم انہیں ٹھوکریں مارتے ہیں

اور کبھی معافی نہیں مانگتے

(978) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Footpath Ke Log In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Footpath Ke Log is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Footpath Ke Log Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Footpath Ke Log by Zeeshan Sahil in PDF.