ہمیں کہا جائے گا

ہمیں کہا جائے گا کہ ہاتھ اوپر اٹھا لیں

اور اپنے طلائی خواب، نقرئی وعدے

اور کانسی کے پھول ہمارے حوالے کر دیں

اپنی محبوبائیں والدین اور دوست

ہمارے سپرد کر دیں

اپنی زمین اور آسمان گروی رکھ دیں

اپنے سمندر اور صحرا

برائے نام قیمت پہ فروخت کر دیں

کشتیوں اور جنگلوں کو آگ لگا دیں

دریا اور پل خالی کر دیں

گھر چھوڑ کے چلے جائیں

اور پیچھے مڑ کے نہ دیکھیں

محبت ایک نا مناسب قدم ہے

اس سے گریز کریں

ہمیں کہا جائے گا کہ

آئندہ کچھ نہ کہیں

(1003) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamein Kaha Jaega In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Hamein Kaha Jaega is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Hamein Kaha Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Hamein Kaha Jaega by Zeeshan Sahil in PDF.