خودکشی

ایک ایسے سروے کے مطابق

جو میرے دوست

اپنے دل کو موصول ہونے والی

غیر ضروری خبروں کو جمع کر کے

مرتب کر رہے ہیں

شہر میں کوئی خودکشی نہیں کر رہا

محبت میں ناکامی پر فینائل پینے والی لڑکیاں

اور نوکری نہ ملنے پر

بڑے بھائی کے لائسنس یافتہ پستول سے

خودکشی کرنے والے لڑکے

بہت دن سے نظر نہیں آئے

دوپٹے کا پھندا بنا کر مر جانے والی

بے اولاد دلہنیں

اور طویل بیماری سے تنگ آ کر

خود کو جلا کر ہلاک کرنے والے

ادھیڑ عمر مریض

ناپید ہو گئے ہیں

شہر میں اب جس کو بھی خودکشی کرنی ہو

اسے بہت زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑتی

وہ باہر نکلتا ہے

اور تھوڑی دیر کے لیے

نشانہ بازوں والی یلو کیب کا

انتظار کرتا ہے

یا جب اس کی سڑک کے دونوں طرف

خوب فائرنگ ہو رہی ہو

وہ بلا ارادہ بالکنی میں جا کے کھڑا ہو جاتا ہے

جب لوگ خودکشی کرنا چاہتے ہیں

یقین کیجئے

کسی جنسی امتیاز کے بغیر

رنگ، نسل اور زبان کے فرق کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے

گولیاں ہر جگہ

انہیں ڈھونڈھ نکالتی ہیں

(1184) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud-kushi In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. KHud-kushi is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading KHud-kushi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad KHud-kushi by Zeeshan Sahil in PDF.