سنو

میں حسین ہوں ہے معلوم مجھے

میں سجتی سنورتی بھی رہتی ہوں

مگر میں اس جسم سے آگے اک روح بھی تو ہوں

میں نرم ہونٹوں سے جو لفظ بنتی ہوں

کبھی ان میں بھی کھو کے دیکھ

میرے جسم سے آگے میرے ہونے میں جو لذت ہے

اسے آشکار کر کے دیکھ

میں فقط تیرے لمس کو بنائی مخلوق نہیں ہوں

میں تیری دل لگی نہیں

میں تیرا اثاثہ ہوں

میں تیرا نصف تیری روح کا آہن ہوں

میں تیرے تکمل کی لا زوال پہچان ہوں

تو پہچان مجھے میں بھی انسان ہوں

میں فقط ہوس نہیں

تیری لذت آشنائی نہیں

تو کہ ابھی مجھ سے آشنا ہی نہیں

میں تو تیرے ہونے کا ساماں ہوں

میں تیری ہی ہستی کا جلوہ نما ہوں

میں اظہار کروں خود کا

تو دیکھ خود کو ذرا

تو ظہور ہے میری قدرت کا

تجھ سے کہ نمود میری ہی کوکھ کی خلقت ہے

کرے گا پامال مجھ کو

تو رہے گا خاک تو بھی

میں الگ تجھ سے نہیں ہوں

میں تیری ہی پسلی کا خمسہ ہوں

(1042) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Suno In Urdu By Famous Poet Zehra Alvi. Suno is written by Zehra Alvi. Enjoy reading Suno Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Alvi. Free Dowlonad Suno by Zehra Alvi in PDF.