دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا

دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا

رو چکے اور نہ اب ہم کو رلائیں بابا

کیسی دہشت ہے کہ خواہش سے بھی ڈر لگتا ہے

منجمد ہو گئی ہونٹوں پہ دعائیں بابا

موت ہے نرم دلی کے لیے بدنام ان میں

ہیں یہاں اور بھی کچھ ایسی بلائیں بابا

داغ دکھلائیں ہم ان کو تو یہ مٹ جائیں گے کیا

غم گساروں سے کہو یوں نہ ستائیں بابا

ہم صفیران چمن یاد تو کرتے ہوں گے

پر قفس تک نہیں آتیں وہ صدائیں بابا

پتے شاخوں سے برستے رہے اشکوں کی طرح

رات بھر چلتی رہیں تیز ہوائیں بابا

آگ جنگل میں بھڑکتی ہے ضیاؔ شہر میں بات

کیسے بھڑکے ہوئے شعلوں کو بجھائیں بابا

(1138) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dukh Tamasha To Nahin Hai Ki Dikhaen Baba In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Dukh Tamasha To Nahin Hai Ki Dikhaen Baba is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Dukh Tamasha To Nahin Hai Ki Dikhaen Baba Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Dukh Tamasha To Nahin Hai Ki Dikhaen Baba by Zia Jalandhari in PDF.