ادھوری

نخل نمو کی شاخ پہ جس دم

نم کی آنچ کی سرشاری میں

پنکھ اپنے پھیلا کر غنچہ

پوری تاب سے کھل اٹھتا ہے

رنگ اور خوشبو کی بانی میں

ذات و حیات کے کتنے نکتے

پورے وجود سے کہہ دیتا ہے

یہ نہیں جانتا کیسے کیسے

رت کے بھید ہوا کے تیور

پھر بھی ان کہے رہ جاتے ہیں

دیکھتے دیکھتے رنگ اور خوشبو

آپ ہی مدھم ہو جاتے ہیں

پوری بات کہی نہیں جاتی

بات ادھوری رہ جاتی ہے

رستے ختم کبھی نہیں ہوتے

رستوں کے آگے رستے ہیں

آرزوؤں اندیشوں جیسے

رستوں میں رستے الجھے ہیں

ان رستوں کے راہی سارے

تھک تھک راہ میں رہ جاتے ہیں

رستے ختم کبھی نہیں ہوتے

باتوں کے پیچھے باتیں ہیں

چہرے صاف نظر نہیں آتے

چہرے چلمن بن جاتے ہیں

چہروں کے پیچھے چہرے ہیں

چہرے مدھم ہو جاتے ہیں

منظر مبہم ہو جاتے ہیں

دید نصیب کسے ہوتی ہے

دل میں دوری رہ جاتی ہے

پوری بات کہے کیا کوئی

پوری بات کہی ہے کس نے

بات ادھوری رہ جاتی ہے

(1054) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Adhuri In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Adhuri is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Adhuri Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Adhuri by Zia Jalandhari in PDF.